یہ تم جو حکم نیا لے کے آج آئے ہو |
یہ اپنے زُعم میں فتوٰی بڑا سا لائے ہو |
نہیں یہ جانتے آبا تمہارے بھی پہلے |
گزر چکے ہیں اسی دور سے کبھی پہلے |
اسی طرح تو فتٰوٰی کی زد میں آئے تھے |
کہ سِحر لے کے کئی ان کی ردّ میں آئے تھے |
بہت سے ان میں اسی نام سے بُلائے گئے |
کبھی وہ صابی کبھی رافضی بتائے گئے |
تم آ کے مسجدوں کو اب کہو عبادت گاہ |
تمہارے جیسے ہوئے پہلے راندۂ درگاہ |
جو پہلے آئے تھے وہ بھی تو تھے بڑے منہ زور |
مچائے رہتے تھے دنیا میں مال و جا ہ کا شور |
جو زور تھے وہ سبھی کیسے سارے زیر ہوئے |
چڑھے وہ سولی یا پھر راکھ کا وہ ڈھیر ہو ئے |
ہمارا کام ہے پھر یاد تم کو کروا دیں |
نہ بھول جاؤ کہیں ہم تمہیں یہ سمجھا دیں |
خدا نے خود جو کھڑی کی یہ وہ جماعت ہے |
امامِ وقت کی اس میں بھری اطاعت ہے |
اشارہ کر دے اگر وہ تو جاں فدا کردے |
نہ روکے ان کو اگر وہ نہ جانے کیا کردے |
یہ ایک ہاتھ پہ اٹھتی ہے اور بیٹھتی ہے |
یہ قوم اپنی محبّت سے دل کو کھینچتی ہے |
اگر ہو حکم تو سجدے میں گِر بھی جاتی ہے |
جہاں پہ جانا ہو جاں دے کے پھر بھی جاتی ہے |
یہ لوگ وہ ہیں الگ کر دیا گیا جن کو |
عمل سے جنّتی ثابت کیا گیا جن کو |
معلومات