سبھی بے مال ہو جائیں وہ مالا مال ہو جائے
یہ ان کی سازشیں ملک یہ کنگال ہو جائے
لٹے مظلوم فریاد لے کر کس جگہ جائیں
حکومت کے لئے جب عدالت ڈھال ہو جائے
جدھر دیکھو اُدھر لشکرِ باطل کھڑا ہے
خبر کیا کب کوئی شخص زیرِ نال ہو جائے
نہ چھوڑے گا کبھی باگ اب لگنے لگا ہے
رعایا چاہے پیروں تلے پا مال ہو جائے
پڑے کیا فرق کچھ بے حیا پتھر دلوں پر
کوئی دستور جی کا اگر جنجال ہو جائے
اسے اچھے دنوں سے غرض اپنے لئے ہے
یہی کوشش کہ جو غیر ہے بد حال ہو جائے
کئی مخفی ہیں منصوبے کوشش بھی ہے جاری
معیشت کس طرح پیچھے سالوں سال ہو جائے

41