صدا لبیک کی لب سے لگانے کب چلا آؤں
مرادیں دل کی پوری کرنے کب میں دوڑتا آؤں
حرم کے پاک در و دیوار کا دیدار ہے مقصد
طوافِ کعبہ سے روحانیت کو چمکاتا آؤں
دُگانہ پڑھ سکوں جب جاء ابراھیم پہنچ پاؤں
سعی سے قبل بوسہ حجر اسود کا لیتا آؤں
صفا و مروہ میں دھیرے تو کبھی بھاگوں
تبرک کے لئے زم زم کا پانی پر پیتا آؤں
وقوفِ عرفہ میں مانگوں دعائيں روتے ہوئے تب
ہو قربانی، رمی شیطان کو بھی مارتا آؤں
ملے توفیق ناصر حج کی تو احسان رب کے ہو
گناہوں سے بھی توبہ کر بنے جو پارسا آؤں

0
75