ہے جاری آنکھ سے رم جم مدینہ یاد آیا ہے
یہ نغمہ ہجرِ جاناں میں حزیں دل نے سنایا ہے
چراغِ مصطفٰی لایا دہر میں ضوفشانی کو
خدا نے جانِ ہستی سے جہانوں کو سجایا ہے
کہے خلقِ عظیم اُن کو جو خالق ہے جہانوں کا
جنہیں کونین کی رحمت خدا نے خود بتایا ہے
وہ مقصودِ خلق آقا ہیں رحمت خلقِ باری پر
خدا نے بھی حبیب اپنا یہ ہی دلبر بنایا ہے
قریشی ہاشمی آقا جمیلوں میں حسیں سب سے
خدا نے جن کو عرشوں پر بلا کر سب دکھایا ہے
کہے میرا یہ کرنا ہے ادائے مصطفیٰ مولا
خدا نے گردوں کو ایسے نبی خاطر چلایا ہے
عنایت ہے یہ خالق کی ملا محبوبِ رب ہم کو
یہ قرآنِ خدا نے سب غلاموں کو بتایا ہے
نبی میرے خلق میں ہیں خدا کے رازداں ایسے
جنہیں محمود مولا نے سجن اپنا بنایا ہے

0
4