چلو کہ پھر سے نیا رازداں بنا لیں ہم |
نئی زمین نیا آسماں بنا لیں ہم |
کہیں تلاش کریں ہم نئے زمانوں کو |
نئے سرے سے کوئی داستاں بنا لیں ہم |
تجھے نکال کے اپنے وجود سے ہم بھی |
شجر نئے پہ کوئی آشیاں بنا لیں ہم |
چلو کہ ہم کسی ایسی جگہ چلے جائیں |
کہ بات تیرے بِنا بھی وہاں بنا لیں ہم |
کہ ہم نے دیکھ لیئے لفظ بے اثر ہوتے |
کہ خامشی کو ہی اپنی زباں بنا لیں ہم |
ہجومِ شہر میں خود کو نہ سن سکوں جو میں |
کسی بیاباں میں ہی آستاں بنا لیں ہم |
کوئی پری چہرہ پھر سے خود کو بھا جائے |
سکوتِ پیری کو پھر سے جواں بنا لیں ہم |
کیا کریں کہ تو مسکن ہے میری روح کا بھی |
کہاں سے خود کا کوئی بھی جہاں بنا لیں ہم |
ہمایوں تیرے تخیل کی ہے سزا تجھ کو |
بہار کو بھی جو دیکھیں خزاں بنا لیں ہم |
ہمایوں |
معلومات