نبھانے ہیں وعدے ہمیں جو وفا کے |
مٹانے ہیں اب داغ سارے جفا کے |
محبت تمہیں سے فقط کرتے ہیں ہم |
نہیں ہے یقیں دیکھ لو آزما کے |
صنم تم ہی تو ہو کہیں جس سے دکھڑا |
"ہوا بوجھ ہلکا غمِ دل سنا کے" |
نہ شکوہ شکایت لبوں پر بھی آئے |
سہے زخم سارے جو مرہم لگا کے |
کٹے کیسی فرقت کہاں کب ستمگر |
جدائی کے دن پائے گویا سزا کے |
رہی باتوں میں بھی شرافت جھلکتی |
نمایاں تھے آنکھوں پہ پردے حیا کے |
دعا لڑکی والے یہی دیتے ناصؔر |
رہو خوش سدا گھر، پِیا کا بسا کے |
معلومات