یہ دل اپنا کس نے جلا ہے سحر؟
کہ ہر سمت شعلہ اٹھا ہے سحر
کوئی مجھ سے آ کر ملا ہے سحر
مرا درد جیسے دوا ہے سحر
رہا دل مرا کیوں اداس اب سحر
کہ اب چین اس کو ملا ہے سحر
وفا کا کسی نے کہا ہے جو قول
وہ قول اپنا اس نے نبھا ہے سحر
نہ مجھ سے خفا ہو کے جا اب کہیں
یہ موسم بہت دل ربا ہے سحر
یہی ہے ندیم آرزو اب سحر
نہ ہوگا وہ ہم سے جدا اب سحر

0
4