اُن کا قصیدہ جس نے سمرن بنا لیا ہے
کیسا حسین اس نے دل کو سجا لیا ہے
یوں آلِ مصطفیٰ سے وابستہ ہے ارادت
دامان غیر سے پھر اس نے چھڑا لیا ہے
آتے ہیں رحمتوں کے باراں اسی پہ دائم
عشقِ حبیب جس نے زیور لگا لیا ہے
ہے کامران ہوتا دونوں جہان میں وہ
جس نے چراغ اُن کا دل میں جگا لیا ہے
دیتا اسے خدا ہے دنیا سے بے نیازی
ناطہ درِ نبی سے جس نے بنا لیا ہے
باراں ہیں رحمتوں کے ایسے غلام پر ہی
در دلربا پہ جس نے ڈیرہ جما لیا ہے
محمود چاہے رہنا قدموں میں مصطفیٰ کے
اس نے خیال میں گھر بطحا بنا لیا ہے

0
5