لبوں کو پھول تو پھولوں کو لب کہا میں نے |
بہت ہی پہلے جو کہنا تھا اب کہا میں نے |
میں اس بہانے سے ہر بات دل کی کہتا ہوں |
ہو شاعری میں بڑا نام کب کہا میں نے |
میں سوچ سوچ کہ پاگل ہوا اسی ہی مشل |
وہ رویا تھا میری جان جب کہا میں نے |
وہ سامنے تھا تو ہونٹوں کو ہی لگ کئی چپ |
ملا تھا خواب میں اس بار سب کہا میں نے |
میں عمر بھر بھی اسے بے وفا نہ کہتا مگر |
مرے بغیر بھی خوش تھا وہ تب کہا میں نے |
یوں ہنستے رہنا بھی ہے عجیب مرنا ہے |
اور ایسے مرنے کو جینے کا ڈھنگ کہا میں نے |
محمد ندیم |
معلومات