ظاہر ہے جو ٹھہرا تو مرا دل ہے قیامت
اس تن پہ گزر جانے کو مائل ہے قیامت
قربت کا یہ عالم ہے بسے سینے میں میرے
جو دید کی خواہش ہو تو حائل ہے قیامت
کل تک جسے دیکھے ہی سے چوٹوں کو شفا تھی
آنکھیں اسی چہرے سے ہیں گھائل ہے قیامت
ہونگے پری چہروں کے لب و رخ کی سجاوٹ
اس چشمِ جگر پاش کا وہ تِل ہے قیامت
بدصورتی دنیا کی ہے راشد کا نیا شوق
چُوڑی کوئی خطرہ نہ ہی پائل ہے قیامت

123