محبوبِ دو سریٰ کو، درجہ عُلیٰ ملا ہے
لولاک اُن کو کہتا، دارین کا خدا ہے
نعتِ حبیب میں ہیں، حمدِ حمید کے رنگ
جانِ جہاں نبی ہیں، خوش اُن سے کبریا ہے
جھومیں ذکر سے اُن کے، گردوں میں چلنے والے
یہ ورد اُن کو رب نے، کیسا سکھا دیا ہے
نازاں فلک پہ تارے، خوش دہر کے نظارے
آسودگی ثنا کی، گہنہ جو مل گیا ہے
وہ آرزو ہیں میری، وہ جستجو ہیں میری
آئے جو خیر اُن سے، کیا خوب آسرا ہے
مانگوں میں فضل اُنؐ کا، داتا خدا ہے جن کا
گنجِ خدا جو بانٹے، کیا جودِ دلربا ہے
میرے کریم ہادی، سرتاجِ انبیا ہیں
سلطانِ دو جہاں ہیں، کوثر انہیں ملا ہے
وہ درد کی دوا ہے، ہر دا سے بھی شفا ہے
ذکرِ حسیں حبیبی، جو وردِ دوسریٰ ہے
دارین جن کو رب سے، تحفہ حسیں ملا ہے
شہکارِ کبریا وہ، مختار مصطفیٰ ہے
ظرفِ زماں ہے جن سے، ہستی میں ہیں وہ یکتا
اُن سے جہاں ضیا ہے، اُن کا ذکر عُلیٰ ہے
محمود دل ربا جو، جمالِ دوسریٰ ہے
منظورِ کبریا ہے، محبوب مصطفیٰ ہے

22