کہا چاند نے مرے کان میں ترا یار حسن کی کان ہے
میں کہا اسے کہ وہ دلربا مرا عشق ہے مری جان ہے
کہا پھول نے مرے یار کو ترا یار بھی تو کمال ہے
مرے یار نے یہ کہا اسے مرا یار ہی مرا مان ہے
کہا شمس نے مرے کان میں ترے پیار پر مجھے رشک ہے
میں کہا اسے یہ جو پیار ہے مری سوچ ہے مری شان ہے
کہا رات نے مرے یار کو ترا یار سب سے الگ ہے کیا
مرے یار نے یہ کہا اسے وہ سکونِ قلب کی تان ہے
کہا دن نے مجھ کو بتا زرا ترا یار کیسا فریق ہے
میں کہا کہ میرا فخر ہے وہ مرا ہم سفر مری آن ہے
کہا ہجر نے مرے یار کو تجھے ڈر نہیں ہے جدائی کا
مرے یار نے یہ کہا اسے مری ضد ہے وہ مری ٹھان ہے

55