آثار یوں ہیں کہتے، تمہیں جاں بلا رہے ہیں |
خوشیوں کی ہیں یہ خبریں، خوش ہیں بتا رہے ہیں |
پُر کیف ہے پون، گلوں میں، عجب ہیں نکہتیں |
درِ مصطفیٰ ہے منزل، سوئے طیبہ جا رہے ہیں |
جائیں گے روضہ پہ ہم، سرکار کے ہیں بردے |
ہٹ پہرے دارا، آقا! ہم کو بلا رہے ہیں |
نظروں میں ہیں وہ جالیاں، روضہ کے روبرو ہیں |
بے شک رواں ہیں آنسو جو، نغمے سنا رہے ہیں |
دنیا کے ہر کراں سے، عاشق جو آئے ہیں |
منظر حسیں کو دیکھے، قرباں ہی جا رہے ہیں |
یہ جو زائریں کے جھرمٹ، ملتے ہیں ہر جگہ پر |
سب مصطفیٰ کی مدحت، خوشیوں سے گا رہے ہیں |
سرشار ہیں یہ منظر، جو فضائیں ہیں، وہ نوری |
جو سرودِ مصطفیٰ، دل و جاں سے گا رہے ہیں |
یہ بیاں ہو حسن کیسے، دربارِ مصطفیٰ کا |
سب دامنوں کو اپنے، بھر بھر کے جا رہے ہیں |
محمود! بیاں ہوں کیسے، منظر ہیں جو یہاں |
گردوں ہے ذرے میں جو، ہمیں وہ، دکھا رہے ہیں |
معلومات