| محبت روشنی سورج ستارہ قید میں ہے |
| یہ عالم اس میں جو کچھ ہے وہ سارا قید میں ہے |
| اسے ہی چار سو دیکھیں تو نظریں ہیں مقید |
| مگر ہم یہ سمجھتے ہیں نظارہ قید میں ہے |
| ارادوں میں زلیخا آج بھی آزاد لیکن |
| جہاں میں یوسفِ ثانی دوبارہ قید میں ہے |
| مگر کیسے پرندہ جا نکلتا ہے فلک میں |
| کہ جب یہ کوزہ گر ، مٹی یہ گارا قید میں ہے |
| حدودِ وقت سے آگے نکل کر سوچتا ہوں |
| حصارِ وقت میں ہر اک بے چارا قید میں ہے |
| اسیرانِ خلا ٹہرے جہانِِ کن میں سب ہی |
| مکیں آزاد بھی ہوں تو ستارہ قید میں ہے |
| حبیب ابلاغ تیرا ایسے ممکن ہی نہیں ہے |
| غزل جب ہو گیا مضمون سارا قید میں ہے |
معلومات