| نہ پوچھو کیف و کم مجھ سے، سفر ہے کِس بیاباں کا |
| فقط جاری ہے اک جستجو، اک راز پنہاں کا |
| یہ دنیا ایک سرابِ رنگ و بُو ہے، اور کچھ نہیں |
| حقیقت اس سے ماورا ہے، ادراکِ نگہباں کا |
| جو دل بیدار ہو جائے تو منزل خود قدم چومے |
| فقط لازم ہے یہ سودا، خلوصِ قلب و ایماں کا |
| خودی کو پا لیا جس نے، اُسی نے حق کو پہچانا |
| یہی تو محورِ اصلی ہے، تمام ارض و دوراں کا |
| نہ کعبے میں نہ بت خانے میں، وہ جلوہ نظر آیا |
| وہ میرے دل میں رہتا ہے، وہ مالک دونوں جہاں کا |
| یہ سارا علم و دانش، یہ کتابیں، یہ ورق سارے |
| فقط ظاہر کی باتیں ہیں، نہیں عرفانِ وجداں کا |
| ندیمؔ اب ترک کر دے خواہشیں فانی زمانوں کی |
| کہ تو حصہ ہے اُس ہستی کا، جو ہے سلطانِ دوراں کا |
| یہی پیغام ہے اس کا، اسی میں ساری حکمت ہے |
| کہ خود کو جان لے "ندیم"، تو ہے جوہر ہر گلستاں کا |
معلومات