برستی بارش میں بہتے آنسو چھپا نہ پایا تو کیا کروں گا
کسی نے پوچھا جو حال تیرا بتا نہ پایا تو کیا کروں گا
ابھی محبت نئی نئی ہے ابھی چڑھا ہے خمار اس پر
نبھا کے وعدے جو کر رہا ہے نبھا نہ پایا تو کیا کروں گا
نہ دیکھوں جب تک تجھے میں جاناں قرار آئے نہ میرے دل کو
بچھڑ کے تم سے تمھاری صورت بھلا نہ پایا تو کیا کروں گا
کبھی جو مجھ پر بھی وہ ترس کھائیں پاس آئیں مزاج پوچھیں
زبان میری جو لڑکھڑائے سنا نہ پایا تو کیا کروں گا
لگائی تم نے جو آگ دل پر ابھی وہ دھیمے سلگ رہی ہے
وہ آگ ساغر میں مرتے دم تک بجھا نہ پایا تو کیا کروں گا

0
223