ہر سمت یاں ہر آن میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
ملنے کا ہے امکان میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
سمجھے ہو کیوں مجھ کو گرفتارِ محبت |
رہنے دو مری جان میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
جو پاس تھا میرے میں نے وہ بھی گنوادیا |
اس بات سے انجان میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
ہر سمت میں کُہرا ہے نہ ہے مِیل کا پتھر |
اور رستہ ہے سنسان میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
گر یاد ہو جس دشت سے ناساز تھی حالت |
واں پر ہی مری جان میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
تشویش ہے کیوں پوچھتے ہیں چاہنے والے |
اور وجہ ہے حسانؔ میں کچھ ڈھونڈ رہا ہوں |
معلومات