حوصلہ ہو تو پھر پکارا کر
ورنہ چپکے سے زہر کھایا کر
یوں نا کانٹوں سے لَو لگایا کر
یاد آئے تو پھر پکارا کر
پھول سب سے حسیں ہے چنبیلی
اِس کی بھینی مہک کو سونگھا کر
اِس کے نازک بدن کو چھو کر تُو
اپنے پیارے کا حسن سوچا کر
اِس کی ٹھنڈک نصیب ہو تجھ کو
چپکے چپکے سے اِس کو چوما کر
خود پہ قابو رکھا کر اے عثماں
یوں نا جذبات یار سینچا کر

0
82