مکھ نہ چلمن سے دکھائے کوئی
ہم سے ہم کو نہ چرائے کوئی
ہنس کے اب نہ پکارے ہم کو
حوصلے پھر نہ بڑھائے کوئی
شام کے دیپ جلا بیٹھے ہیں
ان کی باتیں نہ سنائے کوئی
شب کے گھمبیر ہیں تنہا لمحے
پلکوں میں اب نہ سمائے کوئی
یہ اداسی ہے ہماری دلبر
اس کو رنگیں نہ بنائے کوئی
حسن زیبا کو بتا دو جا کے
اپنا آنچل نہ اڑائے کوئی
زندگی ہم کو ہے پیاری شاہد
دل میں دنیا نہ بسائے کوئی

0
32