| مکھ نہ چلمن سے دکھائے کوئی |
| ہم سے ہم کو نہ چرائے کوئی |
| ہنس کے اب نہ پکارے ہم کو |
| حوصلے پھر نہ بڑھائے کوئی |
| شام کے دیپ جلا بیٹھے ہیں |
| ان کی باتیں نہ سنائے کوئی |
| شب کے گھمبیر ہیں تنہا لمحے |
| پلکوں میں اب نہ سمائے کوئی |
| یہ اداسی ہے ہماری دلبر |
| اس کو رنگیں نہ بنائے کوئی |
| حسن زیبا کو بتا دو جا کے |
| اپنا آنچل نہ اڑائے کوئی |
| زندگی ہم کو ہے پیاری شاہد |
| دل میں دنیا نہ بسائے کوئی |
معلومات