| بھول گئے ہم درد پرانے آنسو پینا سیکھ لیا |
| اب تو اپنی دنیا میں ہی ہم نے جینا سیکھ لیا |
| چارہ گری اس دل کی جاناں کب کی ہم تو چھوڑ چکے |
| سچ تو یہ ہے زخمی زخمی ہم نے جینا سیکھ لیا |
| پیاس لگی تو پینے کو اک بوند نہ پائی لوگوں سے |
| رکھے تھے پھر محفل میں کہاں جام و مینا سیکھ لیا |
| درد پرانے راتوں کو بھی جب گھات لگائے بیٹھے تھے |
| موتی کیسے بنتا ہے اس دل کا پسینہ سیکھ لیا |
| تونے جگایا دل کو میرے رنگوں کی تاریکی سے |
| اہلِ ہوس سے بچنا دل کا چشمِ بینا سیکھ لیا |
معلومات