عظمت جن کی شانِ دو عالم
ذات ہے اُن کی آنِ دو عالم
نِعمتِ رَب کے قاسم ہیں وہ
بھرتے ہیں دامانِ دو عالم
گُل کی ہیں زینت بُو کلی کی
آیا اُن سے دانِ دو عالم
کانِ عطا ہیں حسن کے داتا
مدحت میں حسانِ دو عالم
آدم کے یہ فخرِ مسیحا
دائم ہیں درمانِ دو عالم
عرش پہ آنا مسند پانا
رشک کریں سُلمانِ دو عالم
باعثِ ہستی نور ہے جن کا
رہبر ہیں یہ جانِ دو عالم
ہستی کی پوری سَج دَھج ہیں
دلبر ہیں ذیشانِ دو عالم
یہ عالم رنگ و بُو اُن سے
قائم اُن سے مانِ دو عالم
اللہ کی بُرہان ہیں آقا
داتا کے غِلمان دو عالم
پیارے ہیں محمود جو دلبر
بیشک ہیں سُلطانِ دو عالم

44