اے گردشِ زمانہ مری بات مان لے
اب آخری لبوں پہ ہے یہ جان جان لے
جس نے کبھی خود اپنے لئے کچھ نہیں کیا
تم ہی کہو کیوں اس کی خبر آسمان لے
جو اپنے دل کی بات کسی سے نہ کہہ سکے
وہ غم گسار خالقِ اعلیٰ کو مان لے
اس زندگی کی ہر گھڑی ہے عکسِ تجربہ
جو بات والدین کہیں اس کو مان لے
منزل کا شوق ہے تو ذرا ساتھ مل کے چل
جو ناتواں ہے اس کی خبر کاروان لے
بیٹے کو بہو بیٹی کو داماد لے گیا
اس مائی بابے کا نہ ربّا امتحان لے
یا تو امید عاشقی سے احتیاط کر
یا دل کی بات مان کے مرنے کی ٹھان لے

0
114