رونق دہر میں ساری جن کے کرم سے ہے |
کامل جہاں کی زینت ان کے قدم سے ہے |
گردوں میں ہے جو جھلمل اجرامِ نور کی |
ان کو یہ داد نوری شاہِ امم سے ہے |
نورِ مبیں سے زائل ہر دم ہیں ظلمتیں |
ڈنکا فلاح کا بھی اُن کے عَلم سے ہے |
دولت درِ نبی سے ملتی ہے دین کی |
ہر گنج خیر کا بھی فیضِ اتم سے ہے |
خالی لیے جو جھولی خدمت میں آ گیا |
امید اس کی پوری شاہِ حرم سے ہے |
خاطر درِ نبی میرا دل فگار ہے |
ہر گھاؤ کا جو درماں بطحا ارم سے ہے |
بادِ صبا ہے لے جا یہ عرضِ عاجزی |
محمود کچھ حزیں سا بطحا کے غم سے ہے |
معلومات