سنگ کی زد پہ سہی آئنہ خانے میرے
ہرگز آسان نہیں عکس مٹانے میرے
مجھ سے ملتے ہی نہیں یار پرانے میرے
کیا انہیں بھول گئے سارے ٹھکانے میرے
وصل کی شب جو کھلیں بند قَبا کی گرہیں
ہوش سب چھین لئے ہوش ربا نے میرے
جسم کی خاک میں مدفن تھا خزینہ دل کا
کوئی آیا ہی نہیں دل کو چرانے میرے
چھوڑ بیٹھے ہو تو اب چھوڑ دو پیچھا میرا
یاد کیوں آتے ہو اب دل کو دکھانے میرے
ہاں کبھی پھول یا خوشبو بھرے خط ہوتے تھے
اب تو رہتی ہیں کتابیں ہی سرہانے میرے
جانے کس سحر سے سویا ہے مقدر یا رب
بھیج قسمت کی پری بخت جگانے میرے
اس نے چھوڑا نہ کبھی طرز تغافل کو سحابؔ
جس سے منسوب ہوئے سارے فسانے میرے

8