غزل |
چھوڑ جانا ہی تھا وعدہ تو نبھاتے جاتے |
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے |
یوں چھپاتے رہے تم زندگی میں دکھ سارے |
حالِ دل وقتِ جدائی تو سناتے جاتے |
بعدِ مدت ہی ملاقات کا آیا موقع |
کاش وہ حسرتِ دیدار مٹاتے جاتے |
آرزو تھی ہی ہماری یہی وقتِ آخر |
کاش اے کاش خدا دل میں بساتے جاتے |
ہے عجب رب سے محبت بھی ہماری عابدؔ |
یاد آتا ہے خدا قبر میں جاتے جاتے |
معلومات