وہی کمال حسن ہے وہی جمال دل ربا |
وہی کمال بے رخی وہی جمال خوش نما |
اسی کے اک خیال میں تمام عمر کاٹ دی |
اسی کے وصل کی تڑپ کہ جان سے گزر گیا |
اسی کی قدر و منزلت کا تھا خیال اب تلک |
وگرنہ میں تو کب کا اپنی آن سے گزر گیا |
وہی نسیم صبح ہے وہی بہار جاں فزا |
وہی نہ ہو تو ہر چمن خزاں ہی کا شکار ہے |
بس اس کے دید کی لگن ہی میرے دل کا چین تھی |
یہ اس کے ہجر کا اثر کہ دل میں اضطرار ہے |
بس اب زبان بند کر نہ کھول اپنے دل کا حال |
بجز رضا کہ جانِ من کسے ترا خیال ہے |
معلومات