وفورِ شوق میں مارے گئے ہیں
فقط ہم ہی نہیں سارے گئے ہیں
زمیں پر آدمیت سر بہ زانو
فلک پر چاند اور تارے گئے ہیں
بہت کم ہیں جو خوش تھے زندگی سے
کہ اکثر تو تھکے ہارے گئے ہیں
غزہ میں زندہ در مرقد بچاری
وہ جس ماں کے جگر پارے گئے ہیں
بہت سے بے بس و معذور بچّے
زمیں پر وہ بھی للکارے گئے ہیں
ہوئے ناپید پیڑ و سبزہ و گُل
بہت پُر کیف نظّارے گئے ہیں
ہوئے ناراض وہ امید جب سے
مری غزلوں سے مہ پارے گئے ہیں

0
19