عطا ہوئی ہیں رونقیں کرم ہوا کریم کا
کرم ہؤا کریم کا انعام اس عظیم کا
صدیم ہو مبارکیں کہ چاند آیا گھر ترے
نزول ہو گیا ہے جو معاویہ صدیمؔ کا
معاویہ کے نام سے جو آمدِ بہار ہے
چمک اٹھا یہ گلستاں ہے صاحبِ صدیمؔ کا
شکر شکر پکار ہے کیا عجب نکھار ہے
ہے نعمتِ خدا ملی ذکر ہے ہر فہیم کا
معاویہ معاویہ زباں زباں پہ لہر ہے
کہ عشق میں مقام ہے یہ ہر دلِ صمیم کا
عطا کرے خدا تمہیں معاویہ کی نسبتیں
انہی کے نقش پر ہو پا معاویہ صدیمؔ کا
قبول ہو صدیمؔ جی عقیدتیں ہیں ارشدؔی
محبتوں سے ہے لکھا سخن ترے پُنیم کا
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
108