اگر شانِِِ اقدس میں بولے نہ یہ تو زباں میں اثر میرے کس کام کا ہے
نہیں دل کے گوشوں میں حب آپ کی تو سلام آپ پر میرے کس کام کا ہے
مرے جان و دل یہ مرا مال و زر بھی کروں گا نچھاور یہ سب آپ پر ہی
میسّر نہیں آپ کا قرب گر تو مرا مال و زر میرے کس کام کا ہے
یہاں چھوڑ کر اپنے لختِ جگر بھی سبھی اقرباء اور یہ دیوار و در بھی
وہ روزے کی جالی نہ چومی اگر تو مقدّس سفر میرے کس کام کا ہے
زمانے کی دولت نہیں مانگتا میں کبھی عیشُ عشرت نہیں مانگتا میں
مقدر میں آقا مدینے میں ہو گھر ملا ہے ادھر میرے کس کام کا ہے
کرے جو مذمّت ہمارے نبی کی گرا دوں وہیں لاش اس لعنتی کی
نہ قربان ہو حرمتِ مصطفٰی پر تو کاندھوں پہ سر میرے کس کام کا ہے
مری ان دعاوں کا حاصل ملے گا مبشّر مجھے پیر کامل ملے گا
مجھے آپ کے پاس جانے سے روکے مرا راہبر میرے کس کام کا ہے

0
28