یہ تغافل تری ہم کو معلوم ہے |
یہ کنارہ کشی ہم کو معلوم ہے |
ہم بھی اندھے نہیں یار بہرے نہیں |
ہم بھی گونگے نہیں دام چہرے نہیں |
یہ زمانے کے چکر سمجھتا ہوں میں |
رقص ارشاد ہو پھر چہکتا ہوں میں |
اپنے لفظوں سے اک بار کہہ دیجیے |
ہم کو معلوم ہے تم کو جو چاہیے |
دل میں وحشت کا اک رقص برپا ہوا |
جو لہو تھا مرا سارا پانی ہوا |
پھر وہی ہو گیا جل گیا دل کا دل |
آنسو ٹپکا کہ محفل ہوئی تھل میں جل |
مجھ کو معلوم کیا ،میں ہوں کیوں سوچتا |
ہوگا عثمان وہ ،جو ہے یوں گھومتا |
معلومات