میرے دو چار خواب جو تعبیر ہو گئے
صدیوں سے دور یار مرے نیر ہو گئے
روزن سے چھن کے آتی رہی روز زندگی
چہرے غمِ حیات کی جاگیر ہو گئے
اپنوں کے سرد لہجے کی تاثیر دیکھیے
ہم اپنے آپ سے ہی بغل گیر ہو گئے
وہ دن کہ زندگی کا اثاثہ کہیں جنہیں
وہ بھی تمہارے رستوں پہ تحریر ہو گئے

0
17