| میرے دو چار خواب جو تعبیر ہو گئے |
| صدیوں سے دور یار مرے نیر ہو گئے |
| روزن سے چھن کے آتی رہی روز زندگی |
| چہرے غمِ حیات کی جاگیر ہو گئے |
| اپنوں کے سرد لہجے کی تاثیر دیکھیے |
| ہم اپنے آپ سے ہی بغل گیر ہو گئے |
| وہ دن کہ زندگی کا اثاثہ کہیں جنہیں |
| وہ بھی تمہارے رستوں پہ تحریر ہو گئے |
معلومات