عاشقی صبر طلب ہے تمھیں معلوم نہیں
غم زدہ ہوں میں مگر تم سا تو مغموم نہیں
انس ہو ، ملنا ملانا ہو ، مگر رنج نہ ہوں
جاؤ معلوم تمھیں عشق کا مفہوم نہیں
دیتا پھرتا ہے زمانے کو تو ایّام مگر
لمحہ کوئی بھی مِرے نام سے موسوم نہیں
چہرا چاہت میں نظر آئے جو اکثر ہی تمھیں
وہ پری چہرہ تو ہو سکتا ہے معصوم نہیں
ٹھگ ہے دنیا یہ لے لیتی ہے سبھی مال یہاں
اور بھی مظلوم ہیں تو پہلا سا مظلوم نہیں
نقش چہرے کے تو بدلے ہیں محبت نے سبھی
حیراں ہوں دوست ہوا کیسے میں معدوم نہیں
شعیب شوبیؔ

0
87