کیا تمہیں تو لگتا ہے میں
خود ہی چلتا پھرتا ہوں
یہ تسلسل ہے قائم
اور یہ جھولا رواں ہے
اس میں ہر شے کشمکش میں ہے
یہ فلک چاند تارے
سورج اور یہ زمین انکے ہوتے ہوئے
یہ سب کچھ گردش میں ہیں
وہ نہ ہوتا تو کچھ بھی نہ ہوتا
یہ وجود تمہارا اور میرا ان کے کُن سے ہے
اَن گنت نعمتوں سے نوازا ہے
جو کچھ بھی ہے اِبنِ آدم کے لئے
پیدا کیا اس خالق نے کیا کیا
ملی ہے زندگی ہم کو بس بندگی کے لیے
چلتی پھرتی ندیاں نہرے یہ
جھیل یہ چسشمے یہ سمندر یہ تروتازہ ہوا
یہ سرسبز شاداب جنگل
یہ پھل و پھول نباتات و جمادات
اِبنِ آدم کے لئے
رات و دن نورانی فرشتے
ہر اک بندے
کے لئے وہ مقرر کیے ہے
جو کرتے حفاظت ہمارے
جسم و جاں کی حکم الٰہی سے
یہ تسلسل قائم ہے ۔۔۔۔۔۔۔
وہ جب حکم الٰہی سے
وہ صور پھونکیں گا وہ فرشتہ
اور برپا ہوجائے گی قیامت
وہ منظر کیا ہوگا
پھر اک آغاز ہوگا نیے عالم کا
بے بسی عالم ہوگا
اپنے بھی پراے ہونگے
رنگ و نسل شہرت سب ختم شُد
سب پردے اٹھ جائے گے
کوئی جنت میں اور واللہ ھو عالم
کوئی دوزخ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
فیصلہ وہ خود سناے گا
کون کہاں جائیے گا
اک آغاز ہوگا ہمیشہ زندہ رہنے کا
یہ تسلسل ہے قائم ہے ۔۔۔۔

0
41