کوئی ایسا بھی رستہ ہو جو میری سمت جاتا ہو
کوئی تو ہاتھ ہو جو ہاتھ میرا تھام پاتا ہو
متاعِ دل لٹا کر بھی نہ حاصل ہو سکا کچھ بھی
عجب سودا ہے یہ جس میں کوئی اپنا گنواتا ہو
یہی دنیا ہے، اس میں ہر قدم پر امتحاں ہوں گے
وہی جیتا ہے جو ہر گام پر خود کو آزماتا ہو
نہ ڈر منزل کی دوری سے، نہ خوفِ موج سے کھا تو
جو چلتا ہے سمندر میں، کنارہ ڈھونڈ لاتا ہو
یقینِ ذات کی قوت عجب اک روشنی ہے یار
اسی سے آدمی اپنے سبھی غم دور ہٹاتا ہو
تری آواز میں جادو ہے، اک پیغام ہے پنہاں
وہی اس کو سمجھتا ہے جو دل سے بات سنتا ہو
کہیں رکنا نہیں "ندیم" اب، مسلسل چلتے رہنا ہے
سفر جس کا مقدر ہو، وہ کب آرام پاتا ہو؟
نئی سوچیں، نئے افکار، دنیا کی ضرورت ہیں
وہی زندہ ہے جو ہر روز اک پیغام لاتا ہو

0
3