ہوتا تھا پُر کشش کِتنا چمن ایسا |
آج دِکھتا جواں چہرہ کفن ایسا |
رعب اور دبدبہ سب کھو گیا اس سے |
گو کہ دلکش بہت لگتا ہے زن ایسا |
"فِکر" بھی ہے گِراں، کہنا "عمل" کا کیا |
رہتا ہے تن پرستی میں مگن ایسا |
زُلف دیکھیں، نِگہ دیکھیں، ادا دیکھیں |
پشت سے بھائی لگتا ہے بہن ایسا |
زکرِ کردار سے نا آشنا ہیں سب |
زر و زن کے عوض رکھا رہن ایسا |
بازو والے اُگل دیتے ہیں جو تیرے |
ہاتھ میں ہے نِوالہ اور دھن ایسا |
اندھی تقلید کا اُٹھتا تعفّن ہے |
زیبِ تن فخر سے کیا پیر ہن ایسا |
خواب و خُور ہیں فقط مطمح نظر رہتے |
ہے زمینِ گُماں میں خیمہ زن ایسا |
چاکری پر دیارِ غیر میں خوش ہیں |
قوم سے ہوتا شرمندہ وطن ایسا |
مِؔہر سوچو اِعادہ فکر کرنے کا |
چاہیے تھا نہیں کہنا سخُن ایسا |
--------٭٭٭-------- |
معلومات