ماجرا سارا سنا بیٹھے ہیں |
اشک پلکوں پہ جو آ بیٹھے ہیں |
ہو کے بیگانے محبت سے ہم |
آگ پانی میں لگا بیٹھے ہیں |
پھول زلفوں میں سجا کے ان کے |
خود کو دیوانہ بنا بیٹھے ہیں |
اب چھپائیں کیا حالت دل کی |
ایک ویرانہ بسا بیٹھے ہیں |
سانس لینے کی نہیں فرصت بھی |
کام سب کل پہ اٹھا بیٹھے ہیں |
یاد جو شام ہمیں آتا تھا |
ہر وہی شخص بھلا بیٹھے ہیں |
بھول کے قافلے گزرے دل کے |
چاند دھرتی میں دبا بیٹھے ہیں |
آخری لکھ کے انہیں خط شاہد |
آج سب جگ سے خفا بیٹھے ہیں |
معلومات