ہر سانس کہہ رہی ہے کہ توبہ ہزار کر |
کر لے جو وہ قبول اسے اختیار کر |
دامن کو جھاڑ کر نئی منزل کی راہ لے |
سب وسوسے بھلا کے دل و جاں نثار کر |
مجھ کو نہیں ہے کوئی شکایت زمانے سے |
مجھ کو ہے اعتبار تُو بھی اعتبار کر |
گزری ہے جیسی زندگی اس سر زمین پر |
بہتر ملے گی اس سے بھی تقویٰ ہزار کر |
عاصی ہوں داغدار ہوں پر خوش شعار ہوں |
خالق ہے تُو تو مجھ کو بھی بندہ شمار کر |
لگتا ہے مجھ کو وقت مرا آ لگا قریب |
رحمت ہزار کر مرے مولا ہزار کر |
کتنوں کو تُو نے خاکِ مدینہ میں دی جگہ |
میرا بھی یا الہیٰ وہیں پر مزار کر |
کر مغفرت الہیٰ مرے والدین کی |
ارحمہما کے فضل میں ان کا شمار کر |
معلومات