اسے اب کوئی دو سرا مل گیا ہے |
سخن ورسخن آ شنا مل گیا ہے |
نہ پوچھوکہ مجھ کو یہ کیا مل گیا ہے |
صنم کی ادا سے خدا مل گیا ہے |
محبت میں مجھ کو دغا ہی ملی پر |
تجھے تو صنم با وفا مل گیا ہے |
اسے اب کسی کی ضرورت نہیں ہے |
اسےجانِ من خیر خواہ مل گیا ہے |
بتاؤ ذرا شیخ جی کو یہ جا کے |
خطا کار کو بھی خدا مل گیا ہے |
جو روٹھے صنم تو خدا رو ٹھ جائے |
صنم کے ملن سے خدا مل گیا ہے |
ترے دل سے دل کو ملا کر مری جاں |
مرے دل کو اک آ سرا مل گیا ہے |
عنایت تری ہے مرے کبریا یہ |
صنم جو مجھے با و فا مل گیا ہے |
خدا جا نے کیا ہے خدا کو گوارا |
نصیباں کسی سے مرا مل گیا ہے |
تری ہم سری کے نہ قابل تھے ہم تو! |
تجھے اب کوئی ہم نوا مل گیا ہے |
بغاوت ہے جب کہ محبت سے مجھ کو |
تو فیصل صنم خود ہی آ مل گیا ہے |
معلومات