محبتوں کے دیے تم بجھائے بیٹھے ہو
یہ نفرتوں کی جو دھونی رمائے بیٹھے ہو
کہ فصل کینوں کی دل میں اُگائے بیٹھے ہو
خدا ہی جانے خدا کیوں بھلائے بیٹھے ہو
اَلاؤ دشمنی کے کیوں جلائے بیٹھے ہو
خدا کے بندوں کو کیوں کر لڑائے بیٹھے ہو
سبھی نے اللہ کو اپنا جواب دینا ہے
یا تم اکیلے ہی ٹھیکہ اُٹھائے بیٹھے ہو
بجاتے رہتے ہو ڈنکا ہی اپنی نیکی کا
مگر گناہ جہاں سے چھپائے بیٹھے ہو
طاہرہ مسعود

0
18