وہ ربط جو تھا سانس کا وہ ربط بھی گنوا دیا |
وہ تم نے میرے شوق کا ہر آشیاں جلا دیا |
جو مجھ سے تھا تُو منسلک تو منسلک نہ رہ سکا |
وہ مشترک جو ہم میں تھا وہ سب ہی کچھ بھلا دیا |
خیال تیرے میں وہ ہم جو جھومتے تھے ہر سمے |
وہ جاگتے خیال کو تو ہم نے اب سلا دیا |
وہ لفظ اب نہیں رہے وہ بات بھی نہیں رہی |
بیان کا وہ راستہ تو تم نے اب مٹا دیا |
وہ تیرے آنے سے مجھے جو مل گئی تھی روشنی |
وہ تُو گیا تو کیا گیا وہ دیپ بھی بجھا دیا |
وہ منسلک تو تم سے تھیں وہ باغ و گل کی رونقیں |
وہ وقت تو گزر گیا وہ غم کا سُر سکھا دیا |
وہ خود کو خود میں ڈھونڈنا جو پاگلوں کی سی طرح |
وہ تیرے عشق نے مجھے کیا سے کیا بنا دیا |
وہ مٹ گیا ہے اب ہمایوں تو وفا کے نام پر |
وفا تری نہ مٹ سکی جو خود کو ہی مٹا دیا |
ہمایوں |
معلومات