مُجھے تُم سے گَر عِشق کافر نہ ہوتا |
غزل تُم نہ ہوتی، مَیں شاعر نہ ہوتا |
مری ذات کی تلخیاں گَر نہ ہوتیں! |
وہ گُفتار شیریں کا ماہر نہ ہوتا |
بٹھکتا رہا ہجر کی وادیوں میں |
وگرنہ کبھی بھی مَیں صابر نہ ہوتا |
مُشقت کی روٹی کمانی نہ پڑتی! |
یہ حکمِ ربانی جو صادر نہ ہوتا |
پہنچ ہم تو منزل پہ جاتے یقیناً |
اگر راستے میں وہ مُخبر نہ ہوتا |
یہی زندگی کی حقیقت ہے جاناں! |
ترا غم نہ ہوتا مَیں شاعر نہ ہوتا |
میسر مجھے اُس کی قربت نہ ہوتی |
میں نادر بیانی پہ قادر نہ ہوتا |
تُو گَر ساتھ ہوتا تو جاویدؔ ایسے |
یہ غمگیں مرے دل کا طائر نہ ہوتا |
معلومات