دیکھ باتیں نہ بنا، چھوڑ دے بس
بھول جا عہدِ وفا، چھوڑ دے بس !
کِس نے مانگی ہے صفائی تجھ سے؟
کِس نے کی کس سے جفا؟ چھوڑ دے بس!
کون سا عشق؟ کہاں کی یادیں؟
پھُونک دے، آگ لگا، چھوڑ دے بس!
اتنی پیچیدگیاں اچھی نہیں
جو لگے دل کو برا، چھوڑ دے بس
ہاں اِسی رنج میں راحت ہے مجھے
درد ہے میری دوا، چھوڑ دے بس!
کُود جانے دے مجھے کھائی میں
چھوڑ دے ہاتھ مرا، چھوڑ دے بس!
آنکھ میں خون اتر آیا ہے
نازشِ رنگِ حنا چھوڑ دے، بس!
امتحانات کی حد ہوتی ہے
دیکھ یہ دستِ دعا، چھوڑ دے بس!
کتنی منحُوس ہے دیوارِ شرم
آج اِس کو بھی گِرا، چھوڑ دے بس!
کس نے دیکھی ہے قیامت کی گھڑی؟
کیا جزا، کیا ہے سزا، چھوڑ دے بس!
مذہب و مسلک و رنگت میں نہ پڑ
ایک ہے سب کا خدا، چھوڑ دے بس!
کیوں لیے پھرتا ہے مردہ ماضی؟
لاش دریا میں بہا، چھوڑ دے بس!
میں نہیں کہتا کرے ترک شراب
ایک طاقت کا نشہ چھوڑ دے بس

14