چاہے آسان یہ مشکل ہو گزر جاتی ہے |
زندگی جہد مسلسل ہے گزر جاتی ہے۔ |
ساتھ میں تیرے جو گزری ہے وہ ہی گزری ہے |
یاد میں تیری، بچی ہے جو گزر جاتی ہے۔ |
تیرے کوچے میں تو دن گزرے ہیں آتے جاتے |
کل کے وعدہ پہ شبِ وَصْل گزر جاتی ہے ۔ |
جھوٹ کہنے کا ہنر مجھ کو نہ آیا اب تک |
بات کرتا ہوں تو میں بات بگڑ جاتی ہے۔ |
کیا بتاؤں کے گزاری ہے بچھڑ کر کیسی |
خاک گزری ہے یونہی خاک گزر جاتی ہے |
فضل مولی سے یو آگے بھی گزر جانی ہے |
جیسے گزری تھی بھلی آج گزر جاتی ہے۔ |
چوٹ کھائے ہوئے لوگوں سے سبق سیکھا ہے |
عشق ہو جائے نا، تو ذات سدھر جاتی ہے۔ |
خاک کا پتلا علی خاک میں سوجاتا ہے |
موت ہنستی ہوئی کتبے پہ گزر جاتی ہے۔ |
✍️ علی عمران |
معلومات