ان لبوں پر بات آ کر زندگی ہو جائیگی |
جس طرف وہ دیکھ لیں گے روشنی ہو جائیگی |
زندگانی کا چلن سب کے لیے ہے ایک سا |
آشنا ہو جاؤ گے یہ اجنبی ہو جائیگی |
عمر کے سب سلسلے بس اک گھڑی ہو جائیں گے |
اک تمنا پھیل کر جب زندگی ہو جائیگی |
میں اسے مل جاؤں گا بے جستجو اور بے طلب |
شہر سے اک روز وہ بھی اجنبی ہو جائیگی |
اس کی باتوں کے اثر سے لفظ بھی باہر نہیں |
”چاند“ وہ کہہ دے اگر تو چاندنی ہو جائیگی |
ہر کسی پر ڈالتی ہیں صحبتیں اپنا اثر |
رفتہ رفتہ دوستی ہی دل لگی ہو جائیگی |
جیسے بھی ہو، جو بھی ہو، اس در کو تم مت چھوڑنا |
ہوتے ہوتے ایک دن آمادگی ہو جائیگی |
عمر کی قدغن نہیں پیارے بشیر احمد حبیب |
چاند چہرہ دیکھ لیں گے شاعری ہو جائیگی |
معلومات