بلاؤں میں بنا تھا جو سہارا یاد تو ہو گا
گِھرے ہو دشمنوں میں ایک پیارا یاد تو ہو گا
بھٹک جائیں جو صحرا میں تو خضرِ راہ سا کوئی
سجھاتا ہے جو رستہ وہ ستارا یاد تو ہو گا
کسی کا حسن بن کر نقش بٹ جاتا ہے اجزا میں
مگر چہرہ اک ایسا بھی ہے سارا یاد تو ہو گا
جہاں کشتی کو ہو گا سامنا دریا میں طوفاں کا
تمہارے پاس جو آئے کنارا یاد تو ہوگا
بھری ہے ہر طرف دنیا مگر ہیں اجنبی سارے
وہ جس نے نام لے کر تھا پکارا یاد تو ہو گا
تمہارا اتنا کہہ دینا بھی کافی ہے جُدائی میں
تمہارے عشق کا کوئی ہے مارا یاد تو ہو گا
ہمیں تم چھوڑ کر جاؤ گے رستے میں نہیں ممکن
کسی کو یہ نہیں ہو گا گوارا یاد تو ہو گا
چلے جائیں گے اک دن چھوڑ کر دنیا تمہاری ہم
کرو گے ذکر کچھ تم بھی ہمارا یاد تو ہو گا
ہمیں طارق وفا کے نام پر جینا ہے مرنا ہے
کِیا کس نے محبّت کا اشارہ یاد تو ہو گا

0
26