جب تلک خنجر چلائے جائو گے
خود کو ہی بنجر بنائے جائو گے
احمدی کا خوں بہا کر تم اسے
گل سے گل تر بناءے جاءو گے
مسکنت کی مار کھاتے جاءو گے
جب تلک مضطر بناءے جاءو گے
رسوا تم ہوتے رہو گے جب تلک
مسجدیں اور گھر گراءے جاءو گے
دور جنت ہوتی جاءے گی جوں جوں
ساقیٔ کوثر بھلاءے جاءو گے
فانی دنیا کے پجاریو کب تلک
عبدوں پر پتھر گراءے جاءو گے
عبد البطنو اور کتنی دنیا چاہیے
کس قدر چکر چلاءے جاءو گے

137