| جھکے وہی سنور گئے |
| جو اڑ گئے بکھر گئے |
| نہ جن میں تھا خشوع خضوع |
| وہ نالے بے اثر گئے |
| مگر جو اشک حالِ دل |
| اگر بیان کر گئے |
| زمانے تیری چال سے |
| جو ڈر گئے وہ مر گئے |
| پڑا جو وقت جانے سب |
| کہاں گئے کدھر گئے |
| ترے حضور کے سوا |
| کبھی کسی کے در گئے |
| ہمیں ہتھیلیوں پہ سر |
| لئے احد بدر گئے |
| جو میرے ساتھ ساتھ تھے |
| کَسے ہوئے کمر گئے |
| وہ ایک شخص کیا گیا |
| سمے سبھی ٹھہر گئے |
| جو میرے دائیں بائیں تھے |
| وہ سب کہاں پہ مر گئے |
| یہ ابتدائے عشق ہے |
| ابھی سے آپ ڈر گئے |
| حبیب دل سے میرے گر |
| ڈریں کبھی اتر گئے |
معلومات