ہے کون راستہ دیکھے جو بام پر میرا |
ہے سائبان سے اوجھل بھی ایک گھر میرا |
ہاں اجلی صبح کے جیسی ہے وہ گلی میری |
تو چاندنی سا سہانا ہے اک نگر میرا |
کئی حقیقتوں کے درمیان رہتا ہوں |
جو میں اِدھر ہوں تو ہمزاد ہے اُدھر میرا |
کبھی تو آئینے میں اپنی شکل ہوتی ہے |
کبھی کبھار وہ لگتا ہے نقش گر میرا |
کئی زمانے مِرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں |
کسی خیال کا سایہ ہے ہم سفر میرا |
مرا نصیب تھا اس وقت اپنے جوبن پر |
کہ جس گھڑی تری دہلیز پر تھا سر میرا |
معلومات