نفرت ہے کبھی پیار کا اظہار ہے مجھ سے |
دعویٰ ہے رقیبوں کا کہ بیزار ہے مجھ سے |
بہتر ہے کہ اک بار ہی سب معاملے طے ہوں |
ہر بزم میں وہ بر سرِ پیکار ہے مجھ سے |
ہر ایک کے پہلو میں ہے ہر رنگ میں غلطاں |
کیا طُرفہ تماشا کہ فقط عار ہے مجھ سے |
اس شہر میں ہر ایک کے لب پر ہے ترا نام |
یہ سچ ہے وہ صاحبِ کردار ہے مجھ سے |
سچ بات ہے خاطی بھی ہوں عاصی بھی ہوں واللہ |
اس سچ پہ بھی آپ کو تکرار ہے مجھ سے |
مانا کہ خطا کار و جفا پیشہ ہے امید |
کچھ بول اگر اور طلب گار ہے مجھ سے |
معلومات