جلا تھا علم کی دنیا میں جو چراغ کوئی
خدا نے اس کو دیا تھا ذہیں دماغ کوئی
وہ آیتوں کی تلاوت سے جس کو سمجھا تھا
لگایا اُس نے اسی راز کا سراغ کوئی
عجیب لوگ تھے سمجھے نہ اس کی الفت کو
اسے تھی فکر وطن پر لگے نہ داغ کوئی
تمام عمر گزاری ہے اس نے خدمت میں
کبھی تو غور کرے صاحبِ فراغ کوئی
وہ پی کے بادۂ عرفان مستِ دانش تھا
نہ آیا اس کے لیے اور تو ایاغ کوئی
جو پایا اس نے تھا نوبیل کا انعام اس سے
بنایا علم کی ترویج کا ہی باغ کوئی
خدا نے بخشا ہے طارق اسے مقامِ بلند
عقاب کے ہے مقابل کہاں پہ زاغ کوئی

0
41